How change will come in our society?

حقیقی تبدیلی کیسے آئے گی؟
پچھلی دو دہائیوں سے ٹیکنالوجی نے زندگی کی رفتار کو صرف تیز ہی نہیں نا قابو کر دیا ہے۔ شب و روز کس تیزی سے گزر رہے ہیں پتا ہی نہیں چل رہا یہاں تک کہ جنریشن گیپ بالکل ختم ہونے کی نہج پہ آ گیا ہے۔ آج ہر شخص حالات سے معاشرے کے بگاڑ سے تنگ نظر آ رہا ہے بڑوں کا احترام بچوں سے شفقت ناپید ہو چکی ہے ۔ ہر فرد کسی مسیحا کا منتظر ہے جو حالات کو بہتر کر سکے۔
میری رائے میں تبدیلی اور بہتری کے لیے ہمیں اس وقت کی دوڑ سے دستبردار ہو کے ایک بار رکنا پڑے گا اپنے ماضی کو دیکھنا ہو گا اس ماضی کو جس میں اگر کسی محلے میں فوتگی پہ پورے محلے کے ٹی ویز پہ کپڑا ڈال دیا جاتا تھا کسی ایک گھرانے کی تکلیف میں پورا محلہ ہمدردی میں ساتھ ہوتا تھا۔ جہاں کوئی بھی چھوٹا محلے کے بڑوں کو دیکھ کہ شرارت سے رک جاتے تھے۔ جہاں بڑے چھوٹوں سے شفقت سے پیش آتے تھے۔ آج پھر اسی احترام اسی شفقت کی ضرورت ہے۔
بعض اوقات زندگی کی دوڑ میں جیتنے کے لئے بھاگنے سے زیادہ ایک بار رک کے اپنی منزل اور سمت کے تعین کا از سر نو جائزہ لینا ضروری ہو جاتا ہے۔ آج بھی ہمیں اپنے ماضی حال اور مستقبل کا احاطہ کرنے کی اشد ضرورت ہے ہمارے بچے اور جوان منشیات اور مختلف معاشرتی برائیوں میں جکڑے جا رہیں ہیں انہیں ان برائیوں سے نکالنے کے لیے سب کو مشترکہ کاوش کرنا ہو گی تبھی جا کہ آنے والی نسل کے لیے ہم ایک بہتر معاشرے کی تعمیر کر سکیں گے ورنہ جس سمت میں ہم جا رہے ہیں ہمارا معاشرہ کسی جنگل کا منظر پیش کرے گا۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو ہدایت اور توفیق عطا فرمائیں کہ ہم اپنی اناؤں کو مٹا کہ ایک پر امن اور قابلِ احترام معاشرے کی تشکیل میں اپنا کردار ادا کر سکیں ۔
آمین

See Also: My Nation need freedom now

1 Comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *