سبھی قربانیاں عوام ہی کیوں دے؟
پاکستان بنتے وقت کی تاریخ پڑھیں تو نظر آتا ہے کہ لاکھوں لوگوں نے اپنا مال اپنی جان اور اپنی عزتیں قربان کر دیں ایک آزاد اور خودمختار ریاست کے قیام کے لیے لیکن کبھی کسی نے یہ نہیں سوچا یا بتایا کہ وہ کون لوگ تھے جنہوں نے یہ قربانیاں دیں ؟
میں آپ کو بتاتا ہوں وہ سب کے سب عام عوام تھے غریب یا مڈل کلاس لوگ جنہوں نے ایک بہتر مستقبل کے لیے اپنا سب کچھ قربان کر دیا۔ بہت کم مثالیں ہوں گی کہ کسی ایلیٹ کلاس والے نے بھی قربانی دی ہو۔
آزاد ریاست کے قیام کے بعد کیا ریاست نے ان لوگوں کے غم کا مداوا کیا یہ سوال آج بھی جواب طلب ہے۔
قیام پاکستان کے ساتھ ہی اقتدار اور طاقت کی جنگ نے ملک کو نا صرف ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا بلکہ اس اکثریتی عوام کو ڈرا کہ دھمکا کہ بہتر مستقبل کے خواب دکھا کہ استعمال کرتے گے۔ آج پاکستان پھر اسی نازک موڑ پہ کھڑا ہے جہاں پھر سے قربانیاں مانگی جا رہی ہیں اور ایک بار پھر سے قربانیوں کے لیے اسی ایلیٹ کلاس نے عوام کا ہی انتخاب کیا ہے اور یہی اکثریتی عوام مختلف دھڑوں میں بٹ کر پھر سے اس ظلم کے سہولت کار بن جاتے ہیں۔
آئی ایم ایف یا دوسرے ممالک سے پیسے نا تو عوام نے لیے ہیں نا ہی عوام نے خرچ کیے ہیں عوام تو گھی چینی سے لیکر روزمرہ کی تمام اشیاء پہ ٹیکس دیتی ہے بجلی کے بل باقاعدگی سے دیتی ہے پھر بھی مزید ٹیکس عوام پہ ہی کیوں؟
جو لوگ عیاشی کرتے ہیں ان کی عیاشیاں تو آج بھی جاری ہیں کب تک عام لوگ یہ ظلم سہتے رہیں گے اور یہ ایلیٹ کلاس خون چوستے رہیں گے۔آنے والے دنوں میں یہ عام عوام بغاوت کرتے نظر آئیں گے اور ان ایلیٹ کلاس کو سڑکوں پہ گھسیٹتے نظر آئیں گے ابھی بھی وقت ہے کہ عام عوام کا سوچیں ورنہ نشان عبرت بننے کے لیے تیار رہیں
A Pakistani having a heart fully filled with love of Nation. Optimistic about brighter Pakistan.