بچپن سے سنتے آئے ہیں کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور زراعت پاکستانی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ کیا اس سے بڑھ کر کوئی ظلم اور جرم ہو سکتا ہے کہ اسی ریڑھ کی ہڈی کو ہر حکومت نے توڑ کر تباہ کر دیا ہے۔ جب آپ کی ریڑھ کی ہڈی ہی متاثر ہو جائے تو معیشت کیسے اپنے قدموں پہ کھڑی ہو سکتی ہے؟
دنیا کا سب سے بڑا نہری نظام ہونے کے باوجود ، چاروں موسم ہونے کے باوجود اور پاکستان کی آبادی کا 64٪ اس سے منسلک ہونے کے باوجود کیوں آج بھی کسان اور زراعت دونوں زبوں حالی کا شکار ہیں؟
اس کی سب سے بڑی وجہ کسانوں کی نا اتفاقی اور فیصلہ سازوں کی زراعت سے لاعلمی ہی تو ہے ۔
آج پاکستان ڈیفالٹ کی باتیں کرنے والے اور پاکستان کے ٹوٹل قرض کو خرچ کرنے والے اور آئی ایم ایف سے مذاکرات کرنے سبھی یا تو سرمایہ کار ہیں یا لٹیرے ہیں۔
خدارا میرے وطن کے کسانوں میرے وطن کے جوانوں ابھی بھی وقت ہے کہ اپنے حق کے لیے ایک ہو کر ان چند قابض لوگوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں اور اپنے وطن اور اپنے لوگوں کو بچا لو ورنہ آنے والی نسلیں آپ کی بزدلی پہ آپ کو مورد الزام ٹھہرائیں گی۔
میری سیاسی جماعتوں سے التجاء ہے کہ آپ سب کی تجربہ کاریاں اور ایمانداریاں ملک کو نہیں بچا سکے بلکہ اس نہج پہ لے آئے ہیں کہ آج عوام کا جینا دوبھر ہو گیا ہے آپ آئی ایم ایف سمیت تمام معاملات ان کسانوں کے حوالے کریں جو دن رات بارش طوفان گرمی سردی کی پراہ کیے بغیر اللہ تعالیٰ پہ توکل اور اپنی انتھک محنت سے عوام کو رزق فراہم کرنے میں اپنا کردار ادا کرتا ہے وہ پاکستان کا قرض اتارنے کی بھی اہلیت رکھتا ہے لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ اسے وسائل تو دیے جائیں۔
میرے ملک میں نافذ ہے عجیب قانون
لٹیرے موج کر رہے ہیں کسان ٹوٹ گیا ہے
A Pakistani having a heart fully filled with love of Nation. Optimistic about brighter Pakistan.